دل میں اک شام سی اتارتی ہے

دل میں اک شام سی اتارتی ہے
خامشی اب مجھے پکارتی ہے
کیسے ویران ساحلوں کی ہوا
ریت پر زندگی گزارتی ہے
تجھ سے ہم دور رہ نہیں سکتے
کوئی بے چینی ہم کو مارتی ہے
کھیلتی ہے مرے دکھوں کے ساتھ
زندگی کس قدر شرارتی ہے
ہے محبت تو بس محبت ہے
جیت جاتی ہے اب یا ہارتی ہے
روز اک نقش کو ابھارتی ہے
ان کہی روپ کتنے دھارتی ہے
کاروباری ہیں اس کی باتیں بھی
اس کا مسکان بھی تجارتی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *