جون! تمہارا دستہ جہل، عجب گماں میں ہے

جون! تمہارا دستہ جہل، عجب گماں میں ہے
جو بھی تھا آسماں میں تھا، جو بھی ہے آسماں میں ہے
جو ہے یقیں میں مبتلا، اس کا خدا کرے بھلا
بات قسم سے جو کہے، وہ تو فضولیاں میں ہے
خیمہ رہ خیال میں، آ گیا شوق حال میں
جان! میرا زیاں ہے تُو، تُو بھی تو ہاں زیاں میں ہے
ایک سرود آتشیں، جادہِ برف برف میں
کب سے ہے برف روپ جون اور یہ دل تپاں میں ہے
ایک سوال گرم جوم ، شہر میں ہے خبر طرح
وہ جو ہے کیا “نہیں” میں ہے، وہ جو ہے کیا وہ “ہاں” میں ہے
وہ جو ہے بیکران دل وہ جو ہے بیکران جاں
اس کا ہے دھیان کیوں میاں، وہ تو کسی کراں میں ہے
یاد کی یاد کچھ نہ پوچھ، کتنی ہے سرد وسنگ دل
وہ جو کبھی کا تھا کہ تھا، اب وہ عذابیاں میں ہے
گنگ و چمن کا مسخرہ، کل تھا نجف میں کہہ رہا
جو کبھی میر شہر تھا، شہر سپردگاں میں ہے
بات جو میرے گھر کی تھی، وہ تو تمام تر کی تھی
زخم نماز ارے ارے! زہر ازاں ازاں میں ہے
بات جو ہر پلک کی ہے، وہ کہیں اب تلک کی ہے
میں بھی گزشتگاں میں ہوں، تو بھی گزشتگاں میں ہے
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *