آدمی سے خداؤں تک جانے

آدمی سے خداؤں تک جانے
کون کس کس کی دسترس میں ہے
ایک انداز ہے دکھوں کا بھی
دل کو دیوانہ وار آتے ہیں
ہم تو معذور تھے مگر تم بھی
دنیا داری نہ کر سکے پوری
ابتدا میں تو احتیاط کے ساتھ
عشق چھپ چھپ کے وار کرتا ہے
یہ ضروری نہیں کہ آنسو بھی
غم نصیبوں کا ساتھ دینے لگیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *