آنکھ کھلی تو خواب سہانے بیت گئے

آنکھ کھلی تو خواب سہانے بیت گئے
مڑ کر دیکھا اور زمانے بیت گئے
رفتہ رفتہ آنے والے آبیٹھے
رفتہ رفتہ لوگ پرانے بیت گئے
یادوں سے آباد و شاد تھے ویرانے
یادیں بیت گئیں ویرانے بیت گئے
دو پل اپنے پاس بچے تھے تیرے بعد
وہ دو پل بھی کسی بہانے بیت گئے
کتنی خوشیاں آتے جاتے راکھ ہوئیں
کتنے دکھ جانے انجانے بیت گئے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *