بارشوں کی ترنگ کیا کرتے

بارشوں کی ترنگ کیا کرتے
بے وفاؤں کے سنگ کیا کرتے
اس لیے خود کو کر دیا آزاد
بے سہاروں سے جنگ کیا کرتے
وہ جو بچپن میں ہو گئے بوڑھے
ایسی ویسی اُمنگ کیا کرتے
ہم کو تو رونقوں کی خواہش تھی
اتنا ویران جھنگ کیا کرتے
جن کی آنکھوں میں چاند سورج تھے
میری آنکھوں کے رنگ کیا کرتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *