بڑھتا ہے تری یاد سے غم اور زیادہ

بڑھتا ہے تری یاد سے غم اور زیادہ
روتے ہیں کہیں بیٹھ کے ہم اور زیادہ
یوں چھوڑ کے جاتے نہ مجھے بے سرو ساماں
کر لیتے مری جاں یہ ستم اور زیادہ
اس دل پہ ابھی آبلے پڑنے ہیں بہت سے
یہ مٹی ابھی ہونی ہے نم اور زیادہ
بے کار گزر جاتی ہے معمولی سی مہلت
ہم سوچتے رہ جاتے ہیں کم اور زیادہ
اچھا ہے کہ چھپ چھپ کے سسکتے رہو ورنہ
کھل جائے گا لوگوں پہ بھرم اور زیادہ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *