تاریخ

تاریخ
کتنی بیتی ہوئی صدیاں
کبھی کبھار اچانک اکٹھی ہو جاتی ہیں
اور اکٹھی ہو کر دل میں آن گرتی ہیں
یقیناً پتھر اتنے بھاری نہیں ہوتے
بعض اوقات جتنے بھاری کچھ لمحے ہوتے ہیں
کچھ بیتے ہوئے لمحے اور بھی زیادہ بھاری ہوتے ہیں
اور صدیاں۔۔
سوچتے سوچتے سوچیں شل ہو جاتی ہیں
اور دھڑکتے دھڑکتے دل
پرانے کنویں بھی بہت بھاری ہوا کرتے ہیں
جب ہوتے تھے
اب تو دفن ہوئے
پرانے دریاؤں اور پرانی وفاؤں کی طرح
تاریخ بھی عجیب مسافر ہے
واقعات کے راستوں پر بھاگتی دوڑتی، لنگڑاتی گھسٹتی، اٹھتی، بیٹھتی
اور ہنستی روتی
بالکل بیتی ہوئی صدیوں کی طرح
ایک مٹھی بھر دل کے اندر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *