آ اور میرے وجود میں اُتر

آ اور میرے وجود میں اُتر
اے رات!
آ اور مرے گلے لگ جا
آ میں تمہاری آنکھیں، تمہارے ہونٹ
تمہارے رخسار اور تمہاری پیشانی چوموں
تمہاری ٹھوڑی پہ بوسہ دُوں
تمہیں کاجل لگاؤں
تمہارے بال سنواروں
اور تمہاری مانگ میں ستارے بھر دوں
اور تمہارے شانوں پہ سر رکھ کے
بچھڑے ہوئے لوگوں
اور بیتے ہوئے لمحوں کو یاد کروں
اور ٹوٹ کے چاروں طرف بکھرے ہوئے آئینوں کی کرچیاں چن چن کے
تمہیں اپنی زخمی پوریں دکھاؤں
اے رات!
آ اور میرے وجود میں اتر
آ اور میری ہتھیلیوں پہ آہستہ آہستہ
اپنا تمام روپ پھیلا دے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *