دل تو سہتا ہے بلائیں شام کی

دل تو سہتا ہے بلائیں شام کی
ہم کسی چوٹیں دکھائیں شام کی
ہم بھی وحشت میں کریں بلوہ کوئی
آ کوئی بستی جلائیں شام کی
اے دل پامال شب اب بس کرو
بخش تو ساری خطائیں شام کی
ہجر کے ساحل پہ اتریں اور ہم
روح میں قبریں بنائیں شام کی
دشت والو! اپنے اپنے درمیاں
آؤ دیواریں اٹھائیں شام کی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *