جہاں جہاں برسات اترتی دیکھی ہے

جہاں جہاں برسات اترتی دیکھی ہے
ہر سو تیری یاد بکھرتی دیکھی ہے
تم سے پہلے دل سا بزدل کوئی نہ تھا
اور پھر دل سے دنیا ڈرتی دیکھی ہے
ویرانے بھی ہم نے دیکھے چلتے پھرتے
خاموشی بھی باتیں کرتی دیکھی ہے
دل کے گہرے سناٹے میں راتوں کو
کبھی کبھی اک کُوک ابھرتی دیکھی ہے
بس اک جینے کی خواہش تھی اور وہ بھی
ہم نے اپنی آنکھوں مرتے دیکھی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *