جو سازش کر کے مروائے گئے ہیں

جو سازش کر کے مروائے گئے ہیں
بہت عزت سے دفنائے گئے ہیں 
ہمیں تعمیر کے دھوکے میں رکھ کے
ہمارے خواب چنوائے گئے ہیں
ہمیں آزاد کر کے راستوں میں
ہزاروں کیل گڑوائے گئے ہیں
ہمیں حق گوئی کی خاطر بلا کے
ہمارے ہونٹ سلوائے گئے ہیں
خزاں کے خوف سے اب کے برس تو
صبا کو کفن پہنائے گئے ہیں
ہمارے اپنے ہی ہاتھوں ہمیشہ
ہمارے ہاتھ کٹوائے گئے ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *