کبھی تو نام کبھی انتساب

کبھی تو نام کبھی انتساب دیکھتے ہیں
ہم اپنے ہاتھ میں اپنی کتاب دیکھتے ہیں
میں نا سمجھ ہوں مجھے صرف اتنا پوچھنا ہے
تو اب بھی آپ زمینوں کے باب دیکھتے ہیں؟
مجھے تو ایسے ہی لوگوں سے خوف آتا ہے
جو صرف جیتے ہی رہنے کے خواب دیکھتے ہیں
یہ تیرا بولنا مروائے گا تجھے مرے دوست
جو چپ رہا اُسے ہم کامیاب دیکھتے ہیں
وقارؔ دنیا کی خوشیاں بھی سب میّسر ہیں
عجیب لوگ ہیں پھر بھی عذاب دیکھتے ہیں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *