تم نے کیا کیا، کیا نہیں لوگو
جل بجھے ایک رات میں کیسے
یہ تو دل ہے دیا نہیں لوگو
جو گریبان اس نے چاک کیا
ہم نے اب تک سیا نہیں لوگو
موت سی زندگی گزاری ہے
کوئی بھی تو جیا نہیں لوگو
سب انہیں بستیوں میں رہتے ہیں
زہر کس نے پیا نہیں لوگو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)