رات آتی تھی مگر رات نہ تھی پہلی سی
ہم تری یادسےکل شب بھی ملے تھے لیکن
یہ ملاقات ملاقات نہ تھی پہلی سی
آنکھ کیوں لوٹ گئی خوف سے صحرا ؤں کو
کیونکہ اس بارتو برسات نہ تھی پہلی سی
اب کے کچھ اورطرح کی تھی اداسی ان میں
چاندتاروں کی یہ بارات نہ تھی پہلی سی
عشق نے پل میں بدل دی مِری ساری دنیا
میں نے دیکھاکہ مری ذات تھی پہلی سی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)