خواب میں پاگل ہوائیں ڈس گئیں

خواب میں پاگل ہوائیں ڈس گئیں
بندھ گیا پیروں سے زہریلا سفر
خوف کے مارے ہوئے لاچار ہیں
رات یوں جاگے کہ پھر سوئے نہیں
کھل کے رونے کو بھی طاقت چاہئیے
آنکھ خالی تھی سو ہم روئے نہیں
اے اداسی ہم ترے محصور ہیں
اے جدائی ہم ترے بیمار ہیں
دل کی نچلی تہہ میں بیٹھا تھا کوئی
ہم نے یہ سمجھا سمندر صاف ہے
یاد کی آوارگی تو دیکھئیے
آن پہنچی درد سے دہلیز تک
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *