خواہش و خواب ہیں اور سورج ہے

خواہش و خواب ہیں اور سورج ہے
کتنے مہتاب ہیں اور سورج ہے
اک جہاں گھوم رہا ہے کب سے
تارے بے تاب ہیں اور سورج ہے
روشنی چلتی ہے اور سورج ہے
رقص میں آب ہیں اور سورج ہے
چار سُو آتش و آلائش کے
کتنے گرداب ہیں اور سورج ہے
جانے اب کون پگھل کر جل جائے
میرے اعصاب ہیں اور سورج ہے
زندگی کتنی ہے اب اور بھلا
بحر پایاب ہیں اور سورج ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *