دل کسی چشم خفا کے ہاتھوں

دل کسی چشم خفا کے ہاتھوں
دیپ روشن ہے ہوا کے ہاتھوں
روز اک پھول اجڑ جاتا ہے
باغ میں باد صبا کے ہاتھوں
کچھ تو برباد ہوئے ہیں ہم خود
اور کچھ تیری وفا کے ہاتھوں
ہم اگر بچ بھی گئے دنیا سے
مارے جائیں گے خدا کے ہاتھوں
کونسی بستی نہ ویران ہوئی
اس خدا ماری قضا کے ہاتھوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دو بول محبت کے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *