دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا

دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا
اسی طرح سے کوئی کام راز ہونا تھا
غموں کی بات ہے ماہ و برس کی بات نہیں
ہماری عمر کو عمر دراز ہونا تھا
اگرچہ ایسی نہیں تھیں مگر ان آنکھوں کو
ہمارے سامنے کچھ نیم باز ہونا تھا
یہ تھا کہ دھڑکنیں بجنا تھیں نام پر اس کے
یہ تھا کہ دل کو محبت میں ساز ہونا تھا
تمہیں تمہاری بصیرت پہ ہو نہ ہو لیکن
ہمیں تمہاری عقیدت پہ ناز ہونا تھا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *