کر کے کوئی ایک ذرا سی بات سنہری

کر کے کوئی ایک ذرا سی بات سنہری
کر جاتا ہے میری ساری رات سنہری
پوری ہو گی میری بھی اک دن امید
ہو جائیں گے میرے بھی حالات سنہری
ایسے آتے ہیں منصور صلیبوں پر
ایسے ہوتی ہے تاریخ میں ذات سنہری
کبھی کبھی وہ مجھ سے ملنے آتا ہے
میرے بھی ہو جاتے ہیں اوقات سنہری
کنگن کھنک کھنک کر بجتے جاتے ہیں
ہوتی جاتی ہے ساری ہی بارات سنہری
پہناتا جاتا ہے زیور چاہت کے
دھیرے دھیرے کر دیتا ہے مات سنہری
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *