کوئی آرزو ہے اداس سی

کوئی آرزو ہے اداس سی
مرے دل کے زرد کواڑ میں
میں خود اپنے دیس میں ہوں مگر
مجھے اپنے آپ کی فکر ہے
تجھے اس لیے میں ملا نہیں
ترے پاس کوئی دعا نہ تھی
کسی خوابناک سی شام نے
مجھے ساری عمر جگا دیا
یہ جو ہار جیت ہے وقت کی
یہ تو بے بسی کا مزاج ہے
کوئی موت ووت نہیں رہی
کوئی رونے والا نہیں رہا
سبھی اپنے حال میں مست ہیں
مرا ہونے والا نہیں رہا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *