بیاں سے لابیاں بننے سے پہلے
بہت ہی دلربا سا مشغلہ ہے
محبت امتحاں بننے سے پہلے
بہت ہی عام سا اک شخص تھا وہ
ہمارا رازداں بننے سے پہلے
کہاں پر رہ گیا ہو گا نہ جانے
وہ اپنا لامکاں بننے سے پہلے
نہ جانے کس قدر بکھرے ہوئے تھے
یہ تنکے آشیاں بننے سے پہلے
بھٹکتے پھر رہے ہیں قریہ قریہ
ستارے آسماں بننے سے پہلے
یہ مٹی ایک سی تھی ہر جگہ پر
تنِ مردہ سے جاں بننے سے پہلے
ہمارا آسماں سے رابطہ تھا
سروں پر سائباں بننے سے پہلے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)