محاذ

محاذ
سانس سائرن کی طرح بجنے لگی ہے
دھڑکن دھمکتی ہے
جنگی علاقہ دل کی پچھلی جانب اور باقی سر کی اگلی طرف
اپنے اپنے مورچوں میں چوکس بیٹھی خواہشات، لپکتی ہوئی
حملہ آور ہوتی ہوئی
خندقوں میں چھپی بیٹھی تکمیل، دفاع کرتی اور ناکام ہوتی ہوئی
اس تمام کشمکش میں
مصالحانہ کردار صرف شکست ادا کر سکتی ہے چاہے کسی کی بھی ہو
محاصرہ تنگ ہوتے ہی ہر کوئی سروں پر ہاتھ رکھے
خندقوں سے باہر نکل آئے گا
زندگی بہت پیاری شے ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *