مجھے لکھنے کی خواہش ہے

مجھے لکھنے کی خواہش ہے
مجھے لکھنے کی خواہش ہے
مگر لکھا نہیں جاتا!
مرے الفاظ دل کی آہنی دیوار سے سر پھوڑتے ہیں
اور انہیں اظہار کا رستہ نہیں ملتا
مری آنکھیں!
جنہیں دل میں چھپے جذبات کو اشکوں کی بولی میں
بتا دینے پہ قدرت تھی
وہ اب کچھ بھی نہیں کہتیں
مرے یہ لب!
مرے جذبات کو الفاظ کی پوشاک دیتے تھے
وہ لب سل سے گئے ہیں
مری یہ انگلیاں!
جو آڑھی ترچھی چند لکیروں سے
مرے جذبات کو اظہار کا رستہ دکھاتی تھیں
وہ اب کچھ بھی نہیں لکھتیں
مری آنکھیں‘ یہ لب‘ یہ انگلیاں
مجھ سے یہ کہتے ہیں
کہ اب جذبات کو اظہار کا رستہ نہیں دینا
کہ یہ منہ زور ہوتے ہیں
فقط رستے کے ملنے سے!
انہیں منزل تلک جانے کی حاجت ہی نہیں رہتی
نئی راہیں بناتے ہیں
نئے راستوں پہ جاتے ہیں
مگر پھر واپسی کے سب نشاں یہ بھول جاتے ہیں
انہیں رستہ نہیں دینا
انہیں تم دل میں رہنے دو
انہیں رستہ نہیں دینا
وگرنہ خوں رُلائیں گے
مجھے لکھنے کی خواہش ہے
مگر لکھا نہیں جاتا!
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *