منزلوں کے نشان بھول گئے

منزلوں کے نشان بھول گئے
چاہتوں میں اڑان بھول گئے
اس لیے ہو گئے شکار کہ ہم
بستیوں میں مچان بھول گئے
عمر بھر ڈھونڈتے رہے دہلیز
وہ جو اپنا مکان بھول گئے
ساری یادیں تو ایک تم سے تھیں
تم کو بھولے جہان بھول گئے
ایک دیوانگی رہی باقی
اور سب آن بان بھول گئے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *