ناگہاں آن گری دل کو بجھانے کی ہوا

ناگہاں آن گری دل کو بجھانے کی ہوا
اور پھر ختم ہوئی جان بچانے کی ہوا
تم بھی اب ملتے ہو مغرور مسیحا کی طرح
تم کو بھی لگ ہی گئی تیز زمانے کی ہوا
شہر ہے میری اداسی کی فضا میں زندہ
شہر میں پھیل گئی میرے فسانے کی ہوا
عقل والوں نے گھڑی بھر میں ہی کر دی ہے خراب
تیرے اس بے کس و لاچار دوانے کی ہوا
جس طرح پھرتا ہے خود اپنے پہ اتراتا ہوا
کھا کے آیا ہے کسی آئینہ خانے کی ہوا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *