ہم نے ہر رات

ہم نے ہر رات
ہم نے ہر رات ترے ہجر پہ فریاد لکھی
ایک فریاد کہ ڈرتا تھا جسے کرتے ہوئے درد کا مارا ہوا دل
رات بھی سن کے چٹخ جاتی ہے نکڑ سے کہیں
ہم نے ہر رات دل و جاں سے پکارا
تو جدائی ہمیں ہر سطح سماعت پہ ملی
یاد منہ زور ہے بے چین ہواؤں کی طرح
ہم نے ہر رات تری یاد پہ بے چینی لکھی
ایک بے چینی کہ گھبراتی تھی جاں بھی جس سے
رات بھی خود کئی جگہوں سے بکھر جاتی تھی کرتے ہوئے محسوس اسے
ہم نے ہر رات ترے ذکر سے آباد لکھی
ایک آبادی کہ ہر سُو تھی جہاں ویرانی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ملو ہم سے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *