یوں تری یاد گزر جاتی ہے

یوں تری یاد گزر جاتی ہے
جس طرح آنکھ سے بارش گزرے
صبح کی شوخ ہنسی کے پیچھے
رات کے رونے کی آواز سنو
تم یہی بات کہو گی نہ مجھے
درد کا رشتہ کوئی رشتہ نہیں
بات سے زیادہ مری جاں میں نے
تیری خاموشی کو محسوس کیا
ہم نہیں روتے مگر سینے میں
تیری ناراضی کا دکھ روتا ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *