ہمارا ذکر دشمن کی زبانی دیکھتے جاؤ

ہمارا ذکر دشمن کی زبانی دیکھتے جاؤ
فسانہ بن گئی ساری کہانی دیکھتے جاؤ

ذرا اک چھیڑ دو زاہد سے قصے حور و غلماں کے
پھر اس کم بخت کی رنگیں بیانی دیکھتے جاؤ

ٹپک لے خون ارمانوں کا آنکھوں سے ذرا ٹھہرو
مری لٹتی ہوئی رنگیں جوانی دیکھتے جاؤ

کمال سوز غم ہائے نہانی ڈھونڈنے والو
مآل‌‌ سوز غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ

بہت چرچے تھے یاروں میں مری جادو بیانی کے
حضور دوست میری بے زبانی دیکھتے جاؤ

ہری چند اختر

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *