ست رنگی سی وہ چمک

غزل ست رنگی سی وہ چمک دکھا کر چھُپ جاتے ہیں اِک جھلک دکھا کر تم ترکِ وفا کے ہو مخالف دکھلاؤ ذرا لچک دکھا…

ادامه مطلب

عکس آنکھوں نے

غزل عکس آنکھوں نے تمھارا رکھ دیا دل میں گویا ماہ پارا رکھ دیا آسماں نے اِک ستارے سے الگ میری قسمت کا ستارا رکھ…

ادامه مطلب

کتنا خوش ہوں میں

غزل کتنا خوش ہوں میں تیرے آنے سے راہ تکتا تھا اِک زمانے سے آتے جاتے رہو تو اچھّا ہے پیار بڑھتا ہے آنے جانے…

ادامه مطلب

کہاں ہوں ، کون ہوں

غزل کہاں ہوں ، کون ہوں ، کیسا ہوں ، کس شمار میں ہوں غبارِ وقت ہوں ، الفت کی رہ گزار میں ہوں عجیب…

ادامه مطلب

کیسے بے کل ہو نہ

غزل کیسے بے کل ہو نہ ہم پردیسیوں کی زندگی تنہا تنہا جی رہے ہیں غیر فطری زندگی زندگی کیا چیز ہے پوچھو اُسی انسان…

ادامه مطلب

مِرا دل ہے محبّت

غزل مِرا دل ہے محبّت کا سمندر سمندر ہے مگر پیاسا سمندر کناروں سے مسلسل لڑ رہا ہے نہ جانے چاہتا ہے کیا سمندر کسی…

ادامه مطلب

میں چاہتا ہوں کہ

غزل میں چاہتا ہوں کہ دیکھوں نہ تیرے گھر کی طرف نگاہیں خود چلی جاتی ہیں بام و در کی طرف نگاہِ قلب سے دیکھو…

ادامه مطلب

نہ جانے کیا ہے اُس

غزل نہ جانے کیا ہے اُس ظالم کے جی میں کمی آتی نہیں کچھ کج رَوی میں سہاگن ہو کے بھی ان برہنوں کی جوانی…

ادامه مطلب

ہے ستم اُن کی بھی

غزل ہے ستم اُن کی بھی جان پر دیس میں اور ہم بھی پریشان پردیس میں جان دیتے تھے جو آن پر دیس میں مٹ…

ادامه مطلب

یاد کی چل پڑی ہے

غزل یاد کی چل پڑی ہے سرد ہَوا پھر اُبھارے گی کوئی درد ہَوا جانے کس کے لیے بھٹکتی ہے شہر در شہر کوچہ گرد…

ادامه مطلب

اپنے احساسات کی

غزل اپنے احساسات کی باتیں کرتے ہیں شعروں میں جذبات کی باتیں کرتے ہیں نفرت کے ایوانوں میں بھی اہلِ دل الفت کی برسات کی…

ادامه مطلب

اِک بڑی جنگ لڑ رہا

غزل اِک بڑی جنگ لڑ رہا ہوں میں ہنس کے تجھ سے بچھڑ رہا ہوں میں جیسے تم نے تو کچھ کیا ہی نہیں سارے…

ادامه مطلب

اہلِ باطل کے لیے

غزل اہلِ باطل کے لیے دین نہ دنیا روشن دونوں عالم میں ہے سچّائی کا چہرہ روشن کون اُس آہنی دیوار سے ٹکرائے گا جس…

ادامه مطلب

بے زبانی کا تقاضا

غزل بے زبانی کا تقاضا ہے کہ ہم چُپ ہی رہیں اِس کہانی کا تقاضا ہے کہ ہم چُپ ہی رہیں درد ایسا ہے کہ…

ادامه مطلب

تسخیرِ کائنات سے

غزل تسخیرِ کائنات سے آگے کی سوچنا لیکن نہ ایک ذات سے آگے کی سوچنا ہو جائے گی حیات کی گردش سرور بخش بس گردشِ…

ادامه مطلب

توڑا ستم رَوِش سے

غزل توڑا ستم رَوِش سے بہت اُس نے ہٹ کے آج دل نے مقابلہ بھی کیا خوب ڈٹ کے آج آنسو بہت بہے مگر آنکھیں…

ادامه مطلب

جھوٹے کا انجام برا

غزل جھوٹے کا انجام برا ہے سچ بولو سچّائی کا سر اونچا ہے سچ بولو دل میں ہر دم خوف ہے سچ کھل جانے کا…

ادامه مطلب

چھائی ہے مدہوشی

غزل چھائی ہے مدہوشی کیوں ہر جانب خاموشی کیوں کانٹے جیسے لوگوں کی ہوتی ہے گُل پوشی کیوں سہمے سہمے سب مظلوم چیخ رہے ہیں…

ادامه مطلب

خواب میں دیدار کیا

غزل خواب میں دیدار کیا تیرا ہوا دل اُسی منظر میں ہے اُلجھا ہوا اے غمِ دوراں وہ عشقِ اولیں اور اُس دیوانگی کو کیا…

ادامه مطلب

دلِ بیتاب کی نقلِ

غزل دلِ بیتاب کی نقلِ مکانی یاد آتی ہے مِری معصوم چاہت کی کہانی یاد آتی ہے جہانِ جسم و جاں کی شادمانی یاد آتی…

ادامه مطلب

رنج و غم ٹوٹے ہیں

غزل رنج و غم ٹوٹے ہیں دل پر اس قدر پردیس میں جا بجا بکھرا ہوا ہوں ٹوٹ کر پردیس میں اپنی مرضی کی اڑانیں…

ادامه مطلب

سکونِ قلب کا اب

غزل سکونِ قلب کا اب اختتام ہے شاید کسی کی چشمِ عنایت کا کام ہے شاید حیات بخش ہے تیری نگاہِ لطف و کرم قضا…

ادامه مطلب

غبار دل سے نکال

غزل غبار دل سے نکال دیتے تو سب تمھاری مثال دیتے تم اپنے زرّیں خیال دیتے ہم اُن کو شعروں میں ڈھال دیتے چراغِ الفت…

ادامه مطلب

کس کا گھر ہے قیام

غزل کس کا گھر ہے قیام کس کا ہے دل کی چوکھٹ پہ نام کس کا ہے کس کی خوشبو ہے میرے ہونٹوں پر تذکرہ…

ادامه مطلب

کوئی شیشہ نہ پتھّر

غزل کوئی شیشہ نہ پتھّر ہے مِرا دل محبّت کا سمندر ہے مِرا دل مِرے سینے کے اندر ہے مِرا دل مگر قابو سے باہر…

ادامه مطلب

گماں کے ہٹا کر

غزل گماں کے ہٹا کر دِیے رکھ دِیے یقیں کے جلا کر دِیے رکھ دِیے دِیے رکھ دِیے تھے کہ جگمگ ہو جگ پہ تم…

ادامه مطلب

مرکزِ فکر ہے

غزل مرکزِ فکر ہے منظورِ نظر ہے کوئی یوں بظاہر تو نہیں کوئی مگر ہے کوئی اُس کی باتیں ہیں کہ شاعر کی مرصّع غزلیں…

ادامه مطلب

میں سب کچھ بھول

غزل میں سب کچھ بھول جانا چاہتا ہوں میں پھر اسکول جانا چاہتا ہوں ترے شہرِ محبّت کی گلی میں میں بن کر دھول جانا…

ادامه مطلب

نہ ساتھ ساتھ رہے

غزل نہ ساتھ ساتھ رہے ہر گھڑی حیا سے کہو کبھی تو کھُل کے کوئی بات ہم نوا سے کہو کہو کچھ ایسے کہ تا…

ادامه مطلب

وحشتِ عشق مستقل

غزل وحشتِ عشق مستقل مجھ میں شادمانی ہے مضمحل مجھ میں کیا دکھائیں گے جوہری ہتھیار جو تباہی مچائے دل مجھ میں اُس کی حالت…

ادامه مطلب

یکجا تھے سارے فہم

غزل یکجا تھے سارے فہم و فراست میں پست لوگ قبلہ بنے ہوئے تھے قبیلہ پرست لوگ لگتا تھا چھو گیا تھا اُنھیں مستیوں کا…

ادامه مطلب