ہم انہیں اپنا بنانے کے

ہم انہیں اپنا بنانے کے جتن کرتے رہے
جب کہ وہ ہاتھ چھڑانے کے جتن کرتے رہے
اپنی مستی میں ہمیں مست سمجھتے رہے لوگ
ہم تو بس اُن کو بھُلانے کے جتن کرتے رہے
کتنے افلاک ہمیں اپنی طرف کھینچتے تھے
اور ہم خاک میں جانے کے جتن کرتے رہے
چند لوگوں پہ زمانوں نے بہت رشک کیا
اور کچھ لوگ زمانے کے جتن کرتے رہے
ایک یہ چھوٹا سا دل ہے جو نہیں بس پایا
لوگ بس شہر بسانے کے جتن کرتے رہے
کچھ ستاروں نے محبت کو زمیں پر بھیجا
اور زمیں زاد مٹانے کے جتن کرتے رہے
معنیٔ عشق سے واقف ہی نہ تھے لوگ وقارؔ
ورنہ کیوں جان بچانے کے جتن کرتے رہے
*
آزاد مجھ کو پیدا کیا ہے اگر تو پھر
مجھ کو مرے مزاج سے جینے کا حق بھی دے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *