کوئی نہیں ہے جان کا ضامن جاگتے رہنا
قزاقوں کے دشت میں جب تک قافلہ ٹھہرے
قافلے والو، رات ہو یا دن، جاگتے رہنا
تاریکی میں لپٹی ہوئی پر ہول خاموشی
اس عالم میں کیا نہیں ممکن، جاگتے رہنا
آہٹ آہٹ پر جانے کیوں دل دھڑکتا ہیں
کوئی نہیں اطراف میں، لیکن جاگتے رہنا
رہنما سب دوست ہیں لیکن اے ہم سفرو
دوست کا کیا ظاہر، کیا باطن جاگتے رہنا
حمایت علی شاعر