کعبے کا شوق ہے نہ صنم خانہ چاہیے

کعبے کا شوق ہے نہ صنم خانہ چاہیے
جانانہ چاہیئے درِ جانانہ چاہیے
ساغر کی آرزو ہے نہ پیمانہ چاہیے
بس اک نگاہِ مرشدِ مے خانہ چاہیے
حاضر ہیں میرے جیب و گریباں کی دھجیاں
اب اور کیا تجھے دلِ دیوانہ چاہیے
جب تک ملے نہ دستِ کرم سے کرم کی بھیک
دروازہء کریم سے جانا نہ چاہیے
عاشق نہ ہو تو حسن کا گھر بے چراغ ہے
لیلیٰ کو قیس شمع کو پروانہ چاہیے
آنکھوں میں دم رکا ہے کسی کے لئے ضرور
ورنہ مریضِ ہجر کو مر جانا چاہیے
شکوہ ہے کفر اہلِ محبت کے واسطے
ہر اک جفائے دوست پہ شکرانہ چاہیے
بیدم نمازِ عشق یہی ہے خدا گواہ
ہر دم تصورِ رُخ جانانہ چاہیے
بیدم شاہ وارثی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *