یہ کس وحشت زدہ لمحے میں داخل ہوگئے ہیں

یہ کس وحشت زدہ لمحے میں داخل ہوگئے ہیں
ہم اپنے آپ کے مد مقابل ہو گئے ہیں

کئی چہرے مری سوچوں سے زائل ہوگئے ہیں
کئی لہجے مرے لہجے میں شامل ہوگئے ہیں

خدا کے نام سے طوفان میں کشتی اتاری
بھنور جتنے سمندر میں تھے ساحل ہوگئے ہیں

وہ کچھ پل جن کی ٹھنڈی چھاؤں میں تم ہو ہمارے
وہی کچھ پل تو جیون بھر کا حاصل ہوگئے ہیں

الجھتے جا رہے ہیں جستجو کے پر مسلسل
زمیں تا آسماں کتنے مسائل ہوگئے ہیں

نبیل آواز بھی اپنی کہاں تھی مدتوں سے
جو تم آئے تو ہم یک لخت محفل ہوگئے ہیں

عزیز نبیل

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *