پہنچے گا بھلا کون

غزل
پہنچے گا بھلا کون مرے دردِ نہاں تک
کس کی ہے رسائی مری بے نطق زباں تک
بھولے سے چلی آئی تری بات زباں تک
اب دیکھ اُڑاتی ہے ہَوا اس کو کہاں تک
کچھ کیجیے بد مستیِ غفلت کا مداوا
لُٹ جائے نہ اب دولتِ احساسِ زیاں تک
خاکی نے ہی اُس بارِ امانت کو اُٹھایا
جو بار اُٹھا سکتے نہ تھے کوہِ گراں تک
کیا تیرگیِ بغض و عداوت سے ڈروں میں
روشن ہے محبت سے مرا قریۂ جاں تک
درپیش کئی وادیِ پُر خار ہیں راغبؔ
تعمیرِ دل و جان سے تسخیرِ جہاں تک
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *