اَنا کے ہات سے

غزل
اَنا کے ہات سے باہر تو نکلو
حصارِ ذات سے باہر تو نکلو
کسے کہتے ہیں صحرا جان لوگے
حسیں باغات سے باہر تو نکلو
قدم بوسی کرے گی کامرانی
کٹھن حالات سے باہر تو نکلو
سمجھ لوگے کہ دنیا کیا بلا ہے
کبھی دیہات سے باہر تو نکلو
ہمیں بھی کچھ ہو احساسِ جدائی
ہماری ذات سے باہر تو نکلو
مِرے افکار کے روشن ستارو!
مِرے جذبات سے باہر تو نکلو
سحر دے گی قبائے نور راغبؔ
شبِ ظلمات سے باہر تو نکلو
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *