رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے

رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے
اپنی اپنی خواہشوں کا سب کو زنداں چاہیے
دو عناصر ہوں تو بنتا ہے غزالاں کا مزاج
خوئے وحشت چاہیے اور دشتِ حیراں چاہیے
ریگِ صحرا کی طرح سنگِ ملامت آئے ہیں
اس ذخیرہ کیلئے بھی اک بیاباں چاہیے
اے مسیحا کیا ہے معیار شفا بخشی ترا
کتنی گہرائی تلک یہ زخم عریاں چاہیے
اے ریاکاری و پرکاری خدارا رحم کر
ساری دنیا سے ہمیں بس ایک انساں چاہیے
وضع بدلے گی تو دنیا کو بھی سمجھا لیں گے ہم
چاک دامن تک جو آئے وہ گریباں چاہیے
شاھد رضوی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *