اُس کی آنکھوں میں صدا ہو جیسے

اُس کی آنکھوں میں صدا ہو جیسے
اب ہے خاموش خفا ہو جیسے
میں نے پھر شعر کہا ہو جیسے
درد سینے میں اٹھا ہو جیسے
تیرا احساس رہا یوں مجھ میں
تو محبت کا خدا ہو جیسے
اتنی وحشت ہے مری آنکھوں میں
درد بھی چیخ اٹھا ہو جیسے
دیکھ منظر سے اٹھا ہے شعلہ
خواب آنکھوں میں جلا ہو جیسے
رات نے کان میں سرگوشی کی
کوئی خوابوں میں جگا ہو جیسے
پھر ربابؔ آج یہ سانسیں مہکیں
پھر تجھے عشق ہوا ہو جیسے
فوزیہ ربابؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *