وہ اور ہی ہوں گے کم ہمت، جو ظلم و تشدد سہہ نہ سکے

وہ اور ہی ہوں گے کم ہمت، جو ظلم و تشدد سہہ نہ سکے
شمشیر و سناں کی دھاروں پر، جو حرفِ صداقت کہہ نہ سکے
اک جذبِ حصولِ مقصد نے، یوں حرص و ہوا سے پاک کیا
ہم کفر کے ہاتھوں بِک نہ سکے، ہم وقت کی رَو میں بہہ نہ سکے
جس بات پہ تم نے ٹوکا تھا اور دار پہ ہم کو کھینچا تھا
مرنے پہ ہمارے عام ہوئی، گو جیتے جی ہم کہہ نہ سکے
تھے تم سے زیادہ طاقت وَر، پر چشمِ فلک نے دیکھا ہے
توحید کا طوفاں جب اٹھا، وہ مدِمقابل رہ نہ سکے
الطافؔ محبت چیز ہے کیا، اِ ک سوزِ دروں ایک جذبِ نہاں
وہ آخرِ شب کی آہیں بنیں، جو آنکھ سے آنسو بہہ نہ سکے
الطاف حسن قریشی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *