کسی کے ہجر میں جلتے

کسی کے ہجر میں جلتے ہوئے بُجھایا ہوا
بچا کھچا ہوں وہی آپ کا بچایا ہوا
تم آ کے کوئی نئی بات کیوں نہیں کرتے؟
وہی فسانہ سنایا، سُنا سُنایا ہوا
اب اس سے بڑھ کے بھلا کیا جفا کا پہلو ہو
وہ شخص بھول گیا مجھ کو، یاد آیا ہوا
ہمیں ہی نوکری کرنے دو درد کے دَر پر
تمہارے ہاتھ میں رکھ دیں گے سب کمایا ہوا
ہمیں زیادہ نہیں ایک ہی دکھاؤ کوئی
کہاں بسا جو ترے دَر سے ہے اٹھایا ہوا
خود اپنے ہاتھ سے تعمیر خود کو کرنا پڑا
کہاں ملا تھا ہمیں کچھ بنا بنایا ہوا
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *