کچھ نہیں سمجھتی ہوتم

کچھ نہیں سمجھتی ہو
تم تو جیسے بچی ہو
جھوٹ بول سکتی ہو
یعنی تم بھی سچی ہو
مانتا نہیں ہے دل
جانتا ہوں سچی ہو
ہاتھ تھامنے والی
عہد کی تو پکی ہو؟
تم ہی چاہیے ہو بس
ایسی ہو یا ویسی ہو
میں برا ہوں، پھر کیا ہے
تم تو میری اچھی ہو ۔۔۔
کوئی بھی نہیں تم سا
تم تو تم ہی جیسی ہو
کیسی بات کر دی ہے
کیا مری پرائی ہو؟؟
آئینہ نہیں دیکھا؟؟؟
جان لینے والی ہو!!!
کھل نہیں رہی ہو تم
کیا کوئی پہیلی ہو؟
میری شب عذابوں کی
کاش تم نے دیکھی ہو
بات ہی وہی ہو گی
تم نے جو نہ سوچی ہو
خواب لے کے آتی ہو
نیند کی سہیلی ہو؟
ضبط توڑنے، بولو
تم کہاں سے آئی ہو؟
تم اداس لمحوں میں
شاعری بھی کرتی ہو؟
رہ گئی ہو میرے پاس
تم بھری اداسی ہو
تم وہی دعا ہو ناں
جو کبھی نہ مانگی ہو
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *