غمِ فرقت کا چارہ ہی

غمِ فرقت کا چارہ ہی نہیں ہے
مرا تجھ بن گزارا ہی نہیں ہے
کہاں ہے آئینے کی راست گوئی
یہ چہرہ تو ہمارا ہی نہیں ہے
پریشاں زلف تھی غم میں تمہارے
اسے ہم نے سنوارا ہی نہیں ہے
تماشا دیکھنے کو آئے ہیں وہ
جنھیں ذوقِ نظارا ہی نہیں ہے
اُسے کیوں وقت میں شامل کروں میں
اُسے میں نے گزارا ہی نہیں ہے
اُسے بھی زینؔ میں سُننے چلا ہوں
مجھے جس نے پکارا ہی نہیں ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *