چپ چپ رہنا عادت بھی ہو

چپ چپ رہنا عادت بھی ہو جاتی ہے
روٹھے رہنا بنجر بھی کر دیتا ہے
ہم نے اپنی سانسوں کو مجبوری میں
تیرے شہر میں سستے داموں بیچ دیا
میں نے کتنے ساون روئے میں جانوں
اس کے کتنے آنچل بھیگے وہ جانے
خالی خالی رہنے والے لوگوں میں
کتنی زیادہ آوازیں بھر جاتی ہیں
تم بھی آخر میرے بارے سوچو ناں
دیکھو میں نے تم کو کتنا سوچا ہے
اچھے خاصے لوگ بھی کھوئے رہتے ہیں
یادیں بھی ناں، کتنی پاگل ہوتی ہیں
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *