آنکھوں میں انتظار

آنکھوں میں انتظار پرونا نہیں ہمیں
بس کہہ دیا ناں آپ کو کھونا نہیں ہمیں
خوابِ اُداس آج تو آنکھوں سے دور ہو
جاگیں گے اُس کی یاد میں، سونا نہیں ہمیں
ہم ہاتھ جوڑتے ہیں ہمیں یوں نہ چھوڑیے
دل کی زمیں میں درد کو بونا نہیں ہمیں
ہم چھوڑ چھاڑ جائیں گے دنیا بھی ایک دن
پھر یاد آ بھی جائیں تو، رونا نہیں ہمیں!
اے ہجرِ یار دیکھ لے ہم تھک کے گر پڑے
اب اور تیرا بوجھ بھی ڈھونا نہیں ہمیں
آپ اپنی جھیل آنکھوں کا کچھ تو کریں خیال
اب اپنے آنسووں میں ڈبونا نہیں ہمیں
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *