اُسے خبر تھی!اسے خبر

اُسے خبر تھی!
اسے خبر تھی مجھے ہجر راس آتا ہے
اسے پتا تھا اداسی سے دوستی ہے مری
اسے خبر تھی سبھی درد یار ہیں میرے
وہ جانتا تھا مری غم سے ہے سلام دعا
اسے خبر تھی سبھی زخم مجھ پہ سجتے ہیں
سو ان سبھی کے لیے اس نے مجھ کو چھوڑ دیا
کہیں وہ مجھ کو کسی درد سے جدا نہ کرے
مرے اداس شب و روز میں خلل نہ پڑے
کوئی بھی زخم نگاہیں نہ پھیر لے مجھ سے
کوئی بھی غم نہ کہیں جان چھوڑ دے میری
کہیں فراق کی لذت نہ مجھ سے کھو جائے
بس اس لیے ہی مرا اُس نے ہاتھ چھوڑدیا
اسی لیے تو مرا اُس نے ساتھ چھوڑدیا
یقین مانیے دل کا برا نہیں تھا وہ!
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *