بہت ہے تن درد پرورد زرد

بہت ہے تن درد پرورد زرد
اٹھے گی مری خاک سے گرد زرد
وہ بیمار گو تو نہ جانے مجھے
مرا نامہ لکھنے کو ہو فرد زرد
گذرتی ہے کیا میرؔ دل پر ترے
تو ہوتا ہے ہر لحظہ کچھ زرد زرد
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *