جب سے آنکھیں لگی ہیں ہماری نیند نہیں آتی ہے رات

جب سے آنکھیں لگی ہیں ہماری نیند نہیں آتی ہے رات
تکتے راہ رہے ہیں دن کو آنکھوں میں جاتی ہے رات
سخت ہیں کیا ایام جدائی دشواری سے کٹتے ہیں
دن دیواروں سے سرماروں ہوں پتھر ہے چھاتی ہے رات
جوں توں ہجر کے غم میں اس کے شام و سحر ہم کرتے ہیں
ورنہ کسے دن خوش آتا ہے کس کے تئیں بھاتی ہے رات
رات کو جس میں چین سے سوویں سو تو اس کی جدائی میں
شمع نمط جلتے رہتے ہیں اور ہمیں کھاتی ہے رات
روز و شب کی اپنی معیشت نقل کریں کیا تم سے میرؔ
دن کو قیامت جی پہ رہے ہے سر پہ بلا لاتی ہے رات
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *