جس کو ہوا ہے اس صنم بے وفا سے ربط

جس کو ہوا ہے اس صنم بے وفا سے ربط
اس کو خدا ہی ہووے تو ہو کچھ خدا سے ربط
گل ہو کے برگ برگ ہوئے پھر ہوا ہوئے
رکھتے ہیں اس چمن کے جو غنچے صبا سے ربط
زنہار پشت پا سے نہیں اٹھتی اس کی آنکھ
اس چشم شرمگیں کو بہت ہے حیا سے ربط
شاید اسی کے ہاتھ میں دامن ہو یار کا
ہو جس ستم رسیدہ کو دست دعا سے ربط
کرتی ہے آدمی کو دنی صحبت فقیر
اچھا نہیں ہے میرؔ سے بے تہ گدا سے ربط
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *