عشق کیا سو جان جلی ہے الفت تھی یا کلفت تھی

عشق کیا سو جان جلی ہے الفت تھی یا کلفت تھی
کوٹے گئے ہیں سب اعضا یہ محبت تھی یا محنت تھی
اب تو نڈھال پڑے رہتے ہیں ضعف ہی اکثر رہتا ہے
آئے گئے اس کے کوچے میں جب تک جی میں طاقت تھی
آب حیات وہی نہ جس پر خضر و سکندر مرتے رہے
خاک سے ہم نے بھرا وہ چشمہ یہ بھی ہماری ہمت تھی
آنسو ہو کر خون جگر کا بیتابانہ آیا تھا
شاید رات شکیبائی کی جلد بہت کچھ رخصت تھی
جب سے عشق کیا ہے میں نے سر پر میرے قیامت ہے
ساعت دل لگنے کی شاید نحس ترین ساعت تھی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *