گئے جس دم سے ہم اس تند خو پاس

گئے جس دم سے ہم اس تند خو پاس
رہے خنجر ستم ہی کے گلو پاس
قیامت ہے نہ اے سرمایۂ جاں
نہ ہووے وقت مرنے کے بھی تو پاس
رلایا ہم نے پہروں رات اس کو
کہا یہ قصۂ غم جس کسو پاس
کہیں اک دور کی سی کچھ تھی نسبت
رکھا تھا آئینے کو اس کے رو پاس
دل اے چشم مروت کیوں نہ خوں ہو
تجھے ہم جب نہ تب دیکھیں عدو پاس
یہی گالی یہی جھڑکی یہی چھیڑ
نہ کچھ میرا کیا تو نے کبھو پاس
چل اب اے میرؔ بس اس سرو قد بن
بہت رویا چمن کی آب جو پاس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *