یوں ہاتھ نہیں آتا وہ

یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ
یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ
یک رنگی و آزادی اے ہمت مردانہ!
یا سنجر و طغرل کا آئین جہاں گیری
یا مرد قلندر کے انداز ملوکانہ!
یا حیرت فارابی یا تاب و تب رومی
یا فکر حکیمانہ یا جذب کلیمانہ!
یا عقل کی روباہی یا عشق ید اللہی
یا حیلہ افرنگی یا حملہ ترکانہ!
یا شرع مسلمانی یا دیر کی دربانی
یا نعرہ مستانہ ، کعبہ ہو کہ بت خانہ!
میری میں فقیری میں ، شاہی میں غلامی میں
کچھ کام نہیں بنتا بے جرأت رندانہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *